Blogger Widgets

Monday, April 30, 2012

Do the Dead hear our supplications

0 comments

cid:image018.gif@01CCC923.48844C90

cid:image016.gif@01CCC923.48844C90

Do the Dead hear our supplications?

By: Shaikh Muhammad bin Jamil Zeeno (rahimahullaah)

Question: Do the Dead hear our supplications?

Answer: No, they do not hear, as Allaah said:

وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِع مَنْ فِي الْقُبُورِ

…But you cannot make hear those who are in graves. (Fatir, ayah 22)

Ibn ‘Umar (radiallaahu ‘anhumma) said: “The Prophet (salallaahu ‘alayhi wa sallam) stood at the graves of the idolaters at Badr and recited:

فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقّا

So have you also found true, what your Lord promised (warnings, etc.)?’… (Al-A’raf, ayah 44)

Then he said: Verily, they hear what I am saying now.

When this was mentioned to ‘Aa`ishah (radiallaahu ‘anha), she said: “The Prophet (salallaahu ‘alayhi wa sallam) only said: Now, they certainly know that what I used to tell them was the truth.”

She then recited (this verse):

إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى

Verily, you cannot make the dead to hear… (An-Naml, ayah 80)”

Qatadah, the narrator of this hadeeth (from Ibn ‘Umar), said: “Allaah brought them to life to make them hear his (the Prophet’s words) words as a rebuke, humiliation, punishment, grief and remorse.” (al-Bukhaaree)

This Hadeeth teaches:

1. That these idolaters slain (at Badr) were caused to hear temporarily by the Order of Allaah. This is proven by the Prophet’s saying: Inaahum Al`Aan yas`ma’oona (Verily, they can hear now…),” which implies that later, they will no longer hear, as Qatadah – the narrator of the hadeeth – said: “Allaah brought them to life to make them hear his (the Prophet’s) words as a rebuke and humiliation…”

2. ‘Aa`ishah’s refutation of Ibn ‘Umar’s version that the Prophet (salallaahu ‘alayhi wa sallam) did not say, “they hear,” but rather he said, “Now, they certainly know” was based on the verse:

إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى

Verily, you cannot make the dead to hear… (An-Naml, ayah 80)

3. The versions of Ibn ‘Umar and ‘Aa`ishah (radiallaahu ‘anhum) can be reconciled in the following manner: The fact is that the dead cannot hear, as is plainly stated in the Qur`an. However, Allaah brought to life the idolaters slain (at Badr) miraculously for the Messenger’s sake, so that they could hear him – as Qatadah, the narrator of the Hadeeth states – and Allaah knows best.

Source: Book Islamic Creed, based on Qur`an and Sunnah, by Muhammad bin Jamil Zeeno

Subhanak Allaahuma wa bihamdika ash-hadu anlaa illaaha illa anta astaghfiruka wa atubu ilayk

If I said anything correct, then it is from Allaah (subhanahu wa taa’ala), and if I erred, then that is from me and shaytan.

Read More ->>

Takkaburr Gunah Hai

0 comments

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

https://fbcdn-sphotos-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash3/551882_385006461539430_100000902378308_1133434_1370492395_n.jpg

یہ واقعہ برٹش ایئر لائنز کے جہاز پر پیش

تلخیص ملاحظہ فرمائیے۔

جنوب افریقیا کے شہر جوھانسبرگ سے لندن آتے ہوئے پرواز کے دوران،

اکانومی کلاس میں ایک سفید فام عورت جس کی عمر پچاس یا اس سے کچھ زیادہ تھی کی نشست اتفاقا ایک سیاہ فام آدمی کے ساتھ بن گئی۔

عورت کی بے چینی سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ اس صورتحال سے قطعی خوش نہیں ہے۔

اس نے گھنٹی دیکر ایئر ہوسٹس کو بلایا اور کہا کہ تم اندازہ لگا سکتی ہو کہ میں کس قدر بری صورتحال سے دوچار ہوں۔

تم لوگوں نے مجھے ایک سیاہ فام کے پہلو میں بٹھا دیا ہے۔

میں اس بات پر قطعی راضی نہیں ہوں کہ ایسے گندے شخص کے ساتھ سفر کروں۔

تم لوگ میرے لئے متبادل سیٹ کا بندوبست کرو۔

ایئر ہوسٹس جو کہ ایک عرب ملک سے تعلق رکھنے والی تھی نے اس عورت سے کہا،

محترمہ آپ تسلی رکھیں،

ویسے تو جہاز مکمل طور پر بھرا ہوا ہے

لیکن میں جلد ہی کوشش کرتی ہوں کہ کہیں کوئی ایک خالی کرسی تلاش کروں۔

ایئرہوسٹس گئی اور کچھ ہی لمحات کے بعد لوٹی تو اس عورت سے کہا،

محترمہ، جس طرح کہ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ جہاز تو مکمل طور پر بھرا ہوا ہے اور اکانومی کلاس میں ایک بھی کرسی خالی نہیں ہے۔

میں نے کیپٹن کو صورتحال سے آگاہ کیا تو اس نے بزنس کلاس کو بھی چیک کیا مگر وہاں پر بھی کوئی سیٹ خالی نہیں تھی۔

اتفاق سے ہمارے پاس فرسٹ کلاس میں ایک سیٹ خالی ہے۔

اس سے پہلے کہ وہ سفید فام عورت کچھ کہتی،

ایئرہوسٹس نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے کہا،

ہماری کمپنی ویسے تو کسی اکانومی کلاس کے مسافر کو فرسٹ کلاس میں نہیں بٹھاتی،

لیکن اس خصوصی صورتحال میں کیپٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی شخص ایسے گندے شخص کے ساتھ بیٹھ کر اپنا سفر ہرگز طے نا کرے۔

لہذا۔۔۔۔

ایئرہوسٹس نے اپنا رخ سیاہ فام کی طرف کرتے ہوئے کہا،

جناب محترم،

کیا آپ اپنا دستی سامان اُٹھا کر میرے ساتھ تشریف لائیں گے؟

ہم نے آپ کیلئے فرسٹ کلاس میں متبادل سیٹ کا انتظام کیا ہے۔

آس پاس کے مسافر جو اس صورتحال کو بغور دیکھ رہے تھے،

ایسے فیصلے کی قطعی توقع نہیں رکھ رہے تھے۔

لوگوں نے کھڑے ہو کر پر جوش انداز سے تالیاں بجا کر اس فعل کو سراہا جو کہ اس سفید فام عورت کے منہ پر ایک قسم کا تھپڑ تھا۔

بنی آدم جس کی پیدائش نطفے سے ہوئی,

جس کی اصلیت مٹی ہے,

جس کے اعلیٰ ترین لباس ایک کیڑے سے بنتے ہیں,

جس کا لذیذ ترین کھانا ایک (شہد کی) مکھی کے لعاب سے بنتا ہے،

جس کا ٹھکانا ایک وحشتناک قبر ہے

اور ایسا تکبر اور ایسی بڑائی۔۔
سبحان الله والحمد لله..

الذي خلق السماوات والأرض وما بينهما..

الذي لا يحب كل مختال فخور

Read More ->>
 

About Me

Recent Comments

| بِسْــــــــــــــــــمِ-اﷲِالرَّحْمَنِ-اارَّحِيم © 2012. All Rights Reserved | Template Style by Bismillah Al-Rahman Al-Rahim | Made by Arslaan Khalid | Back To Top |